Word@Work, Let God's Word energise your working day!

معیاری دُعا

یعقُوب 5:18-17
ایلِیاہ ہمارا ہم طبِیعت اِنسان تھا۔ اْس نے بڑے جوش سے دْعا کی مینہ نہ برسے۔ چْنانچہ ساڑھے تِین برس تک زمِین پر مینہ نہ برسا۔ پھِر اْس نے دْعا کی تو آسمان سے پانی برسا اور زمِین میں پَیداوار ہْوئی۔

یعقُوب1 16:میں مُقدس یعقُوب نے بیان کیا ہے کہ"راستباز کی دُعا کے اثر سے بہت کچھ ہو سکتا ہے" اور مذکورہ آیات میں اُس نے ہمیں راستباز ایلیاہ کی دُعا کا اثر دیکھا دیا ہے جو ہمارے لیے ایک معیاری دُعا اور رُوحانی حوصلہ افزائی بھی ہے۔ پُرانے عہد نامہ میں یہ کہانی 1 سلاطین 17: 1 سے شروع ہوتی ہے جہاں ایلیاہ نے اخی اب بادشاہ کا سامنا کیا جس نے خُدا کو چھوڑ دیا تھا۔ ایلیاہ نبی نے اُسے بتایا کہ خدا بارش کو تین سال تک روک دے گا۔ ایلیاہ کو کیسے پتہ چلا؟ وہ یہودی شریعت کو اچھی طرح سے جانتا تھا اور اُس شریعت میں خُدا نے کہا تھا کہ اگر اُس کے لوگ اُس سے منہ موڑ لیتے ہیں تو وہ بارش روک دے گا اور زِمین سخت ہو جائے گی اور فصلیں نہیں اْگیں گی (احبار 26: 18-20)۔ اور اِس طرح ایلیاہ نے دُعا کی اور خُدا اپنا وعدہ پورا کیا۔ یہ واقع خُدا کے لوگوں کو جگانے کے لئے تھا۔

ساڑھے تین سال کے بعد کوہِ کرمل پر جھُوٹے نبیوں کے ساتھ مُقابلہ کرنے کے بعد (1 سلاطین 18: 16-46) جس میں خُدا کے اِختیار اور قدرت کو دیکھا گیا اور جھُو ٹے نبیوں کو تباہ کر دیا گیا۔ خُدا نے ایلیاہ نبی سے بات کی اور اُسے دوبارہ بارش ہونے کا اعلان کرنے کو کہا  (1 سلاطین 18: 1)۔ یہ خْدا کے لوگوں کے لیے ایک نئی شروعات تھی۔ اْس کے وفادار رہنے اور اْس کی برکت حاصل کرنے کا ایک نیا موقع تھا۔ یہ کہانی نہ صرف خْدا کے کلام کے پورا ہونے کا ثبوت دیتی ہے بلکہ ایک ایسے راستباز شخص کی دُعا کے اثراور دلیرانا اِیمان کی بھی تصدیق کرتی ہے جو مکمل طور پر خْدا پر بھروسہ کرتا تھا لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اَ خی اب بادشاہ اور اُس کی بیوی نے خْدا کی رحمت کو ٹھکرا دیا اوربلآخر اخی اب نے خْدا کا اختیار قبول کر لیا (1 سلاطین 21: 20-29)

مُقدس  یعقُوب کا کہنا ہے کہ ایلیاہ ایک عام آدمی تھااور اُس کا اِیمان جو کسی بھی عام آدمی کا ہو سکتا ہے یعنی یہ کہ خُڈا کے کلام کا علم ہو،  اُس کے وعدوں پر بھروسہ کہ وہ اُن کو پُورا کرے گا اور اِیمان کہ خُدا جو کہتا ہے وہ پُورا کرتا ہے۔ اِیلیاہ کا اَپنے مخالفین کے ساتھ اِنتقامی رویہ نہیں تھا لیکن وہ جانتا تھا کہ جب تک خْدا اور اُس کے کلام کوعزت نہیں دی جاتی، خْدا کا غضب اْن پر رہے گا (احبار 26: 28)۔ جب تک لوگ ہوش میں نہیں آتے اور توبہ نہیں کرتے وہ اُس نعمت کو حاصل نہیں کر سکتے جس کا خُدا نے اپنے لوگوں کے ساتھ وعدہ کیاہے  (2 تواریخ 7: 14)۔ لہٰذ ا اِیلیاہ نے اِیمان کے ساتھ اورُ روح القدس کی مدد سے دُعا کی کہ خُدا اپنا وعدہ پُورا کرے۔

 مُقدس یعقُوب کے خط کے آخر میں اِیلیاہ کی معیاری اور مؤثر دُعا،  خط کے آغاز میں مندرج، دوغلے پن  سے کی گئی ُدُعا کے بالکل برعکس ہے (یعقوب 1: 6-8)۔  باب 1 کا غیر مستحکم آدمی خُدا سے کچھ حاصل نہیں کرتاجبکہ باب 5 کا راست بازآدمی اپنی دُعا کا جواب حاصل کرتاہے  دونوں میں کیا فرق ہے؟  اِیلیاہ نبی کو یقین تھا کہ خُدا کا کلام اور اُس کے وعدے سچے ہیں۔ اِس لئے اُس کی دُعا میں کامِل یقین اور بھروسہ پایا جاتا تھا۔ اِیلیاہ نبی نے ہمیں ایک معیاری دُعاکرنے کا نمونہ دیا ہے۔

۔  اُس نے پہلے خُدا کا کلام پڑھا،1
۔ پھر وہ زمانے کی بے دینی سے غمگین ہوا،2
۔ پھر اُس نے خُدا کے وعدوں کو یاد کیا، 3
۔ پھر اُس خُدا کے کلام اور اُس کے وعدوں کا یقین کیا،4
5۔ اور پھر اُس نے اِس اِیمان کے ساتھ دُعا کی کہ خُدا اَپنے جلال اور لوگوں کو برکت دینے کے لئے اپنے وعدوں کو ضُرور پُررا کرے گا اور ایسا ہی ہوا۔ کیا ہم نے کبھی اپنے خاندان، اپنے ساتھیوں اور کلیسیا کے لئے ایسی معیاری دُعا کی؟۔ اگر نہیں توآیئے ہم بھی ایلیاہ نبی کی طرح دُعا کریں تو خُدا یقیناً ہماری بھی دُعا کو سنے گا۔

Prayer 
قادرِ مطلق خُدا! تیرے کلام کے لئے تیرا شُکر ہو جس سے ہمیں تیری پسند اور ناپسند کا پتہ چلتا ہے۔ مجھے مُعاف کر کہ میَں اپنی زِندگی تیرے کلام کی بجائے اپنی مرضی سے گزارتا رہا۔ میری مدد کر کہ میں بھی ایلیاہ کی طرح تیرے کلام کے مطابق معیاری دُعا کروں۔ تیرے کلام کو سیکھنے کا جذبہ ہر روز بڑھتا جائے تاکہ میں ایک مستحکم اور راست باز مسیحی بن جاؤں اور اپنے خاندان، ساتھیوں اور کلیسیا کے لئے دُعا کر سکوں۔ خُداوند یسُوع مسیح کے نام میں۔ آمین۔
Bible Book: 

© Dr Paul Adams