حُکماً خُوش
مَذکوُرہ آیت جتنی سادہ ہے اُتنی ہی اہم ہے کیونکہ اِس میں اِیمانداروں کو خُوش رہنے کا دُوہرا حُکم دِیا گیا ہے جو یوُنانی زُبان میں کسِی بات پر زور دینے کو ظاہر کرتا ہے۔ اگر ہم دُنیا کو بائبل مُقدس کے آئینہ میں دِیکھتے ہیں تو معلوُم ہوتا ہے کہ خُدا کی بھلائی اور خُوشی کسِی خاص موقع یا نام نہاد مسیحیوں کےلئےنہیں بلکہ اُن کے لئے ہے جو خُداوند یِسُوع مسیح میں زِندگی بسر کرتے ہیں (1: پطرس 1: 6 ) ۔ اِسی لئے یہ حکم بھی اِیمانداروں کے لئےہی ہےکہ خُوش رہو۔ پھِر کہتا ہُوں کہ خُوش رہو۔
اگر ہم دُنیا کے حالات کا جائزہ لیں تو کسِی کو بھی حقیقی خُوشی کے تصور کا علم نہیں۔ اُ ن کے نزدیک خُوشی اُن کے بیرونی اور دُنیوی ذرائع سے مِلتی ہے۔ یہ خُوشی عارضی اور وقتی تو ہو سکتی ہے لیکن حقیقی خُوشی ہمارے خُداوند یِسُوع مسیح کے فضل، خُدا باپ کی مُحبت اور پاک رُوح کی رفاقت میں ہے ( 2 کُرِنتھیوں 13: 14 ) ۔ مُقدس پولُس رسُول نے اِیمانداروں کی مزید مدد کرتے ہوئے یوں رقم کیا ہے کہ خُوش رہو، بِلا ناغہ دُعا کرو اور ہر حال میں شُکر گذاری کرو کیونکہ تُمہاری بابت مسیح یِسُوع میں خُدا باپ کی یہی مرضی ہے ( 1 تھِسّلُنیکیوں 5: 16-18 )۔ اِسی طرح اِفسیوں 5: 20 میں مُقدس پولُس رسُول بیان کرتا ہے کہ ہمیں ہر حال میں خُداوند یِسُوع مسیح کا شکر ادا کرنا ہے۔
ہمیں یہ تو معلوُم نہیں کہ خُوش رہنے کا حکم مُقدس پولُس رسُول نے کیوں دِیا ہے۔ غالباً اِیمانداروں کی آپس میں نا اِتفاقی (فِلپیوں 4: 1-2 ) یا ایذارسانی کے سبب تھا ( فِلپیوں 1: 29 ) ۔ فطری طور پر جب کبھی ہم پریشان یا مُصیبت میں ہوں تو اِبلیس ہمارے دلوں میں وسوسے ڈالتا اور منفی سوچ پیدا کرتا ہے لیکن خُداوند یِسُوع مسیح کے وسیلہ خُدا تمام حالات میں ہمارے لئے بھلائی پیدا کرتا ہے ( رُومیوں 8؛ 28 )۔ خُداوند یِسُوع مسیح اَپنے صلیبی سفر میں دُکھوں کے باوجود اِس بات پر خُوش تھے کہ وہ بنی نوح اِنسان کے گُناہوں کا کفارہ دے رہا ہے (عبرانیوں 12: 1- 2 )۔ مُصیبت میں خُوشی کی اِس سے بڑی مثال کہیں نہیں مِلتی ( عبرانیوں 12: 3 )۔ مُقدس پولُس رسُول کا دو بار یہ کہنا کہ خُوش رہو خُدا کی اِلہٰی ذات پر اِعتماد کی یقین دہانی ہے۔ یہ وہ خُوشی ہے جو ہمارے اِیمان کی عکاسی اور خُدا کی برکات کا ثبوت ہے ( اِفسیوں 1: 3 )۔ مُصیبت میں خُوشی در اصل ایک رُوحانی عبادت ہے۔
حقیقی خُوشی کا تعلق اِنسانی مِزاج و احساسات یا حالات و واقعیات سے نہیں بلکہ خُدا کی فرمانبرداری میں ہے۔ یہ بات سچ ہے کہ عارضی خُوشی کسِی بھی کامیابی کا نتیجہ ہو سکتی ہے لیکن حقیقی خُوشی اِیمانداروں کے لئےرُوح کا پھَل ہے( گلِتیوں 5: 22 )۔ ایف۔بی میئر جِس نے ایک صدی پیشتر بحرِاوقیانوس کے دونوں اطراف خِدمت کی اَمن اور خُوشی کی یوں تعریف کی ہے کہ خُوشی اَمن کا بیرونی اظہار ہے اور اَمن خُوشی میں اِطمینان کی حالت ہے۔ خُوشی در اصل اندرونی اَمن کا بیرونی اِظہار ہے۔ یہ اِیمانداروں کی فرمانبرداری کا ہر حالت میں اندازِعبادت ہے۔ جو کسِی بھی غیر مسیحی کے سوال کا جواب ہو سکتا ہے (1پطرس 3: 15 )

