Word@Work, Let God's Word energise your working day!

با عمل اِیمان

یعقُوب 2 :14- 17
اَے میرے بھاءِیو! اگر کوئی کہے کہ مَیں اِیماندار ہْوں مگر عمل نہ کرتا ہو تو کیا فاءِدہ؟ کیا اَیسا اِیمان اْسے نِجات دے سکتا ہے؟ اگر کوئی بھائی یا بہن ننگی ہو اور اْن کو روزانہ روٹی کی کمی ہو۔ اور تْم میں سے کوئی اْن سے کہے کہ سَلامتی کے ساتھ جاؤ۔ گرم اور سیر رہو مگر جو چِیزیں تن کے لِئے درکار ہیں وہ اْنہیں نہ دے تو کیا فاءِدہ؟ اِسی طرح اِیمان بھی اگر اْس کے ساتھ اعمال نہ ہوں تو اپنی ذات سے مْردہ ہے۔

اِیمان کا دعوےٰ د ار تو کوئی بھی  ہو سکتا ہے لیکن ہم کس طرح جانیں کہ یہ اُس کا اِیمان حقیقی ہے؟،  خُداوند یِسُوع مسیح پر اِیمان ہی گُناہ سے رہائی اور ابدی سزا سے نجات کا یقین ہے(اَعمال 16:31) کیونکہ خُداوند یِسُوع مسیح کے ساتھ تعلق رکھے بغیر ہمارا اِیمان خود فریبی اور جھوٹا دعوےٰ ہے۔ اِس لئےِ ہمارے اَعمال ہماری نجات کے ضامن نہیں ہو سکتے (اِفِسیوں 2: 8-9) اور اگر ہم خُدا وند کے فضل سے نجات پا چُکے ہیں تو ہماری زِندگیوں سے بھی خُدا کا فضل منعکس ہونا چاہئے۔ ہماری ظاہری اور باطنی رُوحانیت کے معیار اور پہچان کی شناخت کیا ہو گی؟ اِن دونوں میں فرق تو کسی کے طرزِ زندگی سے ہی لگایا جا سکتا ہے۔یہ بات سچ ہے کہ کوئی بھی اِیماندار کامل نہیں لیکن خُداوند یِسُوع مسیح کا طرزِزِندگی  ہمارے لئےِ ایک مشعلِ راہ ثابت ہو تاہے۔

اپنے خاندان کی فکر کرنا  تو فطری بات ہے لیکن مسیحی خاندان میں اپنے بہن بھائیوں کی فکر کرنا،  خاص طور پر اُن کی جو مستحق اور ضرورتمند ہیں،خُدا پرستی کا نشان ہے اور اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو یہ گُناہ ہے (1 تیمتھیس 5: 8)۔اگرچہ کچھ لوگ اپنے ذاتی مُفادات کے لئےِ اپنے خاندانی رشتوں کا احتحصال کرنا اپنا  حق سمجھتے ہیں لیکن وہ اِیماندار جو خُدا پر بھروسہ کرتے ہیں اَپنی ضروریات کے سلسلہ میں صرف خُدا سے دُعا مانگنااور انتظار کرنا ہے کہ وہی اُن کو ُمہیا کرے گا(زبُور 37: 7) پھر وہ اپنے لوگوں کو اِستعمال کرتا ہے کہ اُس کے لوگوں کی ضروریات کو جان کر اُن کو پورا کریں۔کسی کی عملی مدد کرنے سے پہلے ضروریات کا ہمدردانہ جائزہ  لینا اور دُعا کرنا ہی کافی نہیں ہے اور اگر صرف ایسا ہی ہے تو خُدا کے ساتھ ہمارا تعلق کس نوعیت کا ہے؟۔  

مُقدس یعقُوب اِس بات سے بخوبی واقف تھا کہ اُس کا بھائی خُداوند یِسُوع مسیح اَپنے قصبہ ناصرت میں  اور اَپنی خِدمت کے دوران ضرورت مندلوگوں کی ضروریات کو کسے پورا کرتا تھا  (اَعمال 10:38)۔

اِبتدائی کلیسیامیں بھی ہمیں اِس مسیحی مساوات کی تصویر ملتی ہے (اَعمال 2: 44-45، 4: 32، 2 کُرِنتھِیوں 8: 14)۔ کلام  بغیر اَعمال کے مُردہ ہوتے ہیں کیونکہ کلام کا تعلق ذہن سے ہے اور اَعمال کا دِل سے۔ مناسب اَلفاظ اور اُن کااِستعمال درست ہو سکتا ہے لیکن اگر اُن کے ساتھ عمل نہ ہو تو وہ گُناہ ہے جیسے کہ مُقدس یعقُوب کے خط میں لکھا ہے کہ "۔۔۔جو بھلائی کرنا جانتا ہے اور نہیں کرتا اس کے لئے ِیہ گُناہ ہے" یعقُوب  -(17:4)

اَپنے کلیسیائی حلقہ میں تو ہم رُوحانی اور باعمل مسیحی نظر آتے ہیں لیکن کیا غیر کلیسیائی حلقہ میں بھی ہم باعمل مسیحی نظر آتے ہیں (گلتِیوں 6: 10)۔ خُدا اکثر ہمیں ہمارے کاروباری مُقامات پر ایسے مواقع فرہم کرتا ہے جہاں ہم اَپنے مسیحی اِیمان کو عملی صُورت دے سکتے ہیں۔ہو سکتا ہے کہ وہاں ایسے نئے اِیماندار ہوں جو ابھی مسیحی زِندگی گزارنے میں پُختہ نہیں ہوئے اورمضبوط اِیماندار بھی جو کئی طرح کی مُشکلات سے نبرد آزما ہیں، چاہے وہ کسی بھی قوم، رنگ و نسل سے ہوں، مسیح میں سب ایک ہیں (گلتِیوں 3: 28)

اگرچہ ہمیں حِکمت سے کام لینا ہے تاکہ کوئی شخص اَپنے ذاتی مُفاد کے لئےِ ہماری معصومیت کا غلط فائدہ نہ اُٹھائے،لیکن پھر بھی ہمیں اپنے کاروباری مُقامات پر مستحق لوگوں کی ضروریات سے منہ نہیں موڑنا چاہیے۔لہذا آیئے آج ہم اپنے مسیحی اِیمان کو باعمل مسیحی اِیمان ثابت کریں تاکہ اپنے ارد گر کسی ضرورت مند بھائی یا بہن کی عملی طور پر مدد کر یں۔

Prayer 
پَیارے آسمانی باپ! تیرا شکرکرتا ہوں کہ تو نے مُجھے اپنے خاندان میں نامزد کیا اور اُن مسیحی بہن بھائیوں کے لئےِ بھی جنہوں نے مجھے اِیمان کے بڑھنے میں میری عملی طورپر مدد کی۔میں اَپنے دل کی سختی کے باعث ایسا نہیں کر سکا جو دُوسروں نے مُجھ سے کیا، اس کے لئےِ میَں مُعافی مانگتاہوں۔ مُجھے توفیق دے کہ میَں بھی اپنے مسیحی اِیمان کو باعمل مسیحی بن سکوں۔ خُداوند یِسُوع مسیح کے نام میں۔ آمین۔
Bible Book: 

© Dr Paul Adams