صحَت اور صحَت مَندی
ایک عام اِنسان جب اُس کا کوئی عزیز بیمار ہو یا تنہا چھُوڑا جائے تو وہ اُس کے لئے فکرمند ہوتا ہے اور جب کسِی مسیحی پر دُکھ یا تکلیف آتا ہے تو وہ اُسے اَپنا اور خاندانی دُکھ سمجھتے ہیں۔ اِپفُردِتُس جب مُقدس پولُس رسُول کو مِلنے جیل میں گیا تو وہ بیمار ہو گیا یہاں تک کہ قریب اُلمرگ تھا۔ جِس کے سبب فِلپی کی کلیسیا بُہت پریشان ہو گئی اور جب یہ بات اِپفُردِتُس کو معلوُم ہوئی تو بھی بُہت پریشان ہو گیا ۔ مُقدس پولُس رسُول بھی اِپفُردِتُس کی بیماری سے بُہت پریشان دُکھی ہوا اور اُس کی شفا کے لئے خُدا سے رحم کی دُعا کرنے لگا کیونکہ وہ اَپنے بھائی کوکھونا نہیں چاہتا تھا جو اُس کی خبر گیری اور مدد کے لئے جیل میں آیا تھا۔
مُقدس پولُس رسُول اِپفُردِتُس کی بُہت عزت کرتا تھا کیونکہ وہ قید کی حالت میں اُسے مِلنے آیا تھا جو کہ بڑی حوصلہ اَفزا بات تھی۔ مُقدس پولُس رسُول کی یہ بھی مرضی اور فکر مندی تھی کہ اِپفُردِتُس مَکِدُنیہ واپس اَپنے بھائیوں کے پاس جائے جو مقا می کلیسیا کے لئے بُہت تسلی کا سبب تھی ( گو کہ مُقدس پولُس رسُول کو بھی قید میں اُس کی ضرورت تھی) ۔ مَذکورہ آیات میں ہم دیکھتے ہیں کہ فِلپی کلیسیا میں ایک دُوسرے کے لئے مالی مدد، فکر مندی اور مسیحی مُحبت کا جذبہ کوُٹ کوُٹ کے بھرا ہوا تھا جو کہ آج کی کلیسیا ؤں کے لئے ایک سوالیہ نشان ہے۔
مُقدس پولُس رسُول کا اِپفُردِتُس کو واپس بھیجنا محض ذاتی یا جذباتی عمل نہیں تھا بلکہ اُس کی بیماری کے وسیلہ اِلہٰی مُداخلت تھی۔ خُدا نے مُقدس پولُس رسُول کی دُعائیں سُنی اور اُس کے دُکھ کو خُوشی میں بدل دِیا۔ اِسی لئے اَٹھائیسویں آیت کا آغاز ہی یوں ہوتا ہے کہ " اِس لئے مُجھے اُس کے بھیجنے کا اور بھی زیادہ خیال ہوا کہ تُم بھی اُس کی مُلاقات سے پھر خُوش ہو جاؤ اور میرا بھی غم گھٹ جائے۔" جیسے حَنّہ نے خُدا سے وعدہ کِیا کہ اگر وہ اُسے بیٹا دے گا تو وہ اُسے خُدا کی خِدمت کے لئے وَقف کر دے گی ( 1سموئیل1 :10-11 ) اُسی طرح مُقدس پولُس رسُول نے بھی اِپفُردِتُس کو اٰس کی شفا کے عوض اُسے خُدا کی خِدمت کے لئے سونپ دِیا۔ اِس طرح مُقدس پولُس رسُول نے اَپنی ذاتی ضرورت کو نہیں بلکہ خُدا کی خِدمت کو ترجیح دی( فِلپیوں 4 : 18-19 )۔
بشارت کا کام ذاتی ، جذباتی اور تعلقاتی بُنیاد پر نہیں بلکہ خُدا کے فضل کی بدولت ہوتا ہے جِس سے ہماری حوصلہ اَفزائی ہوتی ہے۔ بعض اوقات ، ایماندار اپنی خِدمت میں کسی قِسم کے دباؤ کی وجہ سے خِدمت کے مواقع کھو دیتے ہیں اور بعض اَپنی مصرُوفیت کی بنا پر کسِی دُوسرے کی مدد نہیں کر پاتے۔ مَذکورہ آیات ایسے حالات میں ہمارے لئے اِیثار و قُربانی کی بہترین مثال ہیں۔ آیئے ہم بھی مُقدس پولُس رسُول، اِپفُردِتُس اور فِلپی کی کلیسیا کی طرح اَپنی ذاتی دِلچسپیوں اور ضروریات کو پسِ پُشت ڈال کر شکر گزاری کے ساتھ بشارت کو اِپنا فرضِ اَولین بنائیں اور دُوسروں کی حوصلہ اَفزائی بھی کرتے رہیں ( 2 کُرِنتھیوں 9 :11 )۔

