جلالی مُستقبل
سچّے مسیحی رُوحانی بصیرت کے مالِک ہوتے ہیں ( 1 یوُحنا 3 : 2-3 )۔ وہ ہر کسِی کی حیثیت اور اُس کے مُقام سے بخوبی واقف ہوتے ہیں ، وہ خُدا کی موجوُدگی ، اُس کی اَندیکھی مُحبت، اِلٰہی مدد اور حقیقی اِطمینان سے بھی آشنا ہوتے ہیں۔ اِیماندار ہر روز اَپنی زِندگی کے معاملات میں خُدا کی حضُوری کا تجرُبہ کرتے ہیں اور خاص طور پر جب وہ اٰس کی بادشاہی میں کام کر رہے ہوتے ہیں۔ اِس لئے اِیماندار اَپنی زمینی زِندگی میں ہی اَپنی آسمانی زِندگی کو دیکھ سکتے ہیں اور اَپنے جلالی مُستقبل کے لئے خوش اور خُدا کا شکر ادا کرتے ہیں( فِلپیوں3 :10 ) کیونکہ اِیمانداروں کو رُوح اُلقُدس کا بیعانہ اور خُدا کے کلام میں وعدے ہی اُن کا جلالی مُستقبل ہے (2 پطرس 1 : 4 )۔
مُقدس پولُس رسُول کا اِیمان اِنسانی قِسمت پر نہیں بلکہ خُداوند یِسُوع مسیح میں اَبدیت پر ہے اور بطور مسیحی خُداوند یِسُوع مسیح کی جلالی آمد تک اَپنی تمام ذمہ داریوں سے بخُو بی واقِف ہے۔ اُس کے نزدیک مسیحی زِندگی مسیح کے لئے جینا ہے۔ اُس کے فضل میں پورےدِل سے اُس کی خِدمت کرنا ہے۔ چاہے وہ جان کا نذرانہ، غیر مُشروط فرمانبرداری، اِیذارسانی یا خُداوند یِسُوع مسیح کے لئےموت ہی کیوں نہ ہو۔ جِسے مُقدس پولُس رسُول بھی توقع کرتا تھا (2 تِیمُتھِیُس 4 : 6 )۔اُس نے فِلپی کی کلیسیا کی بھی حوصلہ اِفزائی کی ہے کہ وہ بھی اَپنی زِندگی اور موت کے وسیلہ خُداوند یِسُوع مسیح کے گواہ بنیں کیونکہ یہی ہمارا جلالی مُستقبل ہے ( فِلپیوں 1 : 20 )۔
اِس کے باوجُود کہ مُقدس پولُس رسُول اَپنی موت کو بُہت قریب سے دیکھ سکتا تھا لیکن وہ موت سے نہیں ڈرتا تھا۔وہ خُداوند یِسُوع مسیح کی خاطر ا َپنی اِیذارسانی کو خُوشی اور بڑے اعزاز کی بات سمجھتا تھا ( کُلُسیوں 1 : 24 )۔ جیسا کہ اِس خط کا غالِب مضمون بھی " مُصیبت میں خُوشی" ہے( فِلپیوں 1 : 29 )۔ تِھسّلُنیکیوں کی کلیسیا کی طرح فِلپی کی کلیسیا نے بھی اِیذارسانی میں ہی اِنجیل کی بشارت کو قبول کِیا (1 تِھسّلُنیکیوں 1 : 6 )۔ مُقدس پولُس رسُول کی فِلپی میں قید اُس کی دُعاؤں کا نتیجہ تھا کہ وہ کِس طرح اِنجیل کو رُومی قیصر کے اعوانوں تک لے جا سکتا ہے ( فِلپیوں 1 : 12-14 )۔ یہی وہ خُوشی تھی جو اِیمانداروں کو خُداوند یِسُوع مسیح پر اِیمان لانے اور اُس کی خِدمت کرنے میں مِلتی ہے ( تِھسّلُنیکیوں 5 :18 )۔
مُغربی دُینا کے بَعض حِصوں میں مسیحی اِیمان کو ایک سماجی اور تفریحی سَر گرمی سمجھا جاتا ہے جو کہ ایک غَلط بات ہے جبکہ دُینا کے بعض حِصوں میں مسیحی اَپنے اِیمان کی خاطِر بُہت دُکھ اُٹھا رہے ہیں۔ یہی حقیقی کلیسیا کا معیار ہے۔ ہماری زِندگی کا مَقصد خُدا اور اُس کے لوگوں کی خِدمت کرنا ہے جو ہماری حقیقی بُلاہت ہے۔ مسیحی خِدمت صِرف ہدیہ دینا اور کلیسیائی سَرگرمیوں میں حصہ لینا ہی نہیں بلکہ ہر روز اور ہر جگہ اَپنے نِجات دہندہ خُداوند یِسُوع مسیح کو اول درجہ دے کر اُس کی مُحبت کو ظاہر کرنا ہے چاہے لوگ ہم سے نفرت کریں۔جیسے ہمارے خُداوند یِسُوع مسیح نے فرمایا ہے کہ " جب میرے سبب سے لوگ تُم کو لَعن طَعن کریں گےاور ستائیں گےاور ہر طرح کی بُری باتیں تُمہاری نسبت ناحق کہیں گے تو تُم مُبارک ہو گے۔ خُوشی کرنا اور نہایت شادمان ہونا کیونکہ آسمان پر تمہارا اَجر بڑا ہے اِس لئے کہ لوگوں نے اُن نبیوں کو بھی جو تُم سے پہلے تھے اِسی طرح ستایا تھا ( متی 5 :11- 12)۔

