واضع پیغام
اِشتہاری کمپنیاں اور سیاستدان یہ جانتے ہیں کہ کمزور مواصلاتی نظام اَچھے نتائج نہیں دیتا۔ اَپنے مَوقِف کو بیان کرنے کے لئے اُنہیں ہر بات سادہ اور صفائی کے ساتھ بیان کرنا ہوتی ہے جو ہر کسِی کو آسانی سے سمجھ آ جائے۔ بائبل مُقدس کی تعلیم سےمتعلق یہی اَصول لاگو ہوتا ہے۔ پیغام تو واضع ہے لیکن جو اِسے نہیں سمجھتے وہ کسِی کو سمجھا بھی نہیں سکتے۔
فِلپیوں کے نام خَط مُقدس پولُس رسُول نے کلیسیا کی اِصلاح کے لئے لِکھا ، چاہے کُچھ لوگ اُس سے اِختلاف ہی کریں لیکن سنجیدہ اِیماندار اِس اصلاح ، سچائی اور اِختیار کو قبول کریں گے ( 2 کُرِنتھیوں 10 : 7-8) ۔ وہ لوگ جو خُداوند یِسُوع مسیح کے اِختیار کو نہیں مانتے وہ مُقدس پولُس رسُول کی تعلیم کو بھی نہیں مانے گے کیونکہ گنہگار ہمیشہ راستبازی سے نفرت کرتے ہیں۔ مُقدس پولُس رسُول کی ہدایات کسِی غیر مسیحی سوچ کو دبانے کے لئے نہیں بلکہ اِلہٰی سوچ کی حوصلہ اَفزائی اور اُن خیالات کی حوصلہ شکنی کرنا تھا جو اِبلیس، دُنیا اور جِسم سے صادر ہوتے ہیں (رُومیوں1 : 21 )۔
جب لوگ پہلی دفعہ خُداوند یِسُوع مسیح کو اَپنا نجات دہندہ قبول کرتے ہیں تو اُن کی تبدیلی اُن کی پُرانی عادات اور سوچنے کے انداز سے شروع ہوتی ہے۔ لیکن خُداوند یِسُوع مسیح سے متعلق پوری جانکاری حاصل کئے بغیر اور یہ جانے بغیر کہ اُس کی سچائی اِیمانداروں میں کیسے کام کرتی ہے کوئی بھی شخص مسیحی زِندگی بسر نہیں کر سکتا۔ اِیمان جذبات کا کھیل نہیں بلکہ وہ لوگ جو خُداوند یِسُوع مسیح سے متعلق تعلیم حاصل کرتے اور اُس پر عمل کرتے ہیں۔ وہی پُختہ مسیحی ثابت ہوتےہیں اور اُن کی پُختگی اِلہٰی حکمت کے ساتھ کلام پر مُتفق ہونے سے ظاہر ہوتی ہے۔ جیسے ہی ہم سچائی کو گلے لگاتے ہیں ، پاک رُوح ہمیں اَور سیکھنے کی ترغیب دیتا ہے( 1 کُرِنتھیوں 2: 13 )۔ اگر کوئی کمزور اِیمان والا تکراری ہو تو وہ سچائی کو رد کرتا ہے لیکن اِیماندار کی سوچ ہمیشہ مُثبت ہوتی ہے۔ وہ دُعا کرتا ہے کہ کس طرح خُدا کی خُوشنودی حاصل کر سکتا ہے۔ ) اِفسیوں 1 :17 )۔
بُہت سے اِیمانداروں کا مَسلہ علم نہیں بلکہ رُوحانی تجرُبہ ہے۔ بُہت سے مسیحی معلوُمات کا خزانہ تو رکھتے ہیں لیکن اُسے عمل میں نہیں لاتے۔ اِس لئے مُقدس پولُس رسُول فِلپی کی کلیسیا کو (اور ہمیں) نصیحیت کرتا ہے کہ وہ ایسی زِندگی بسر کریں جِس میں خُدا کی خُوشنودی حاصل ہو۔ بعض اِیماندار تو اَپنا تعلیمی معیار بڑھانے میں دِلچسپی لیتے ہیں اور بعض اَپنی رُوحانیت کی ترقی کے لئے فکر مند ہیں ( 2 تِیمُتھِیُس3 :7 ) لیکن زِیادہ علم ہمیں ذہین تو بنا سکتا ہے رُوحانی نہیں جو ہماری اصل تبدیلی ہے ( یعقوب 3: 13-16 )۔ اس لئے آج کا واضع پیغام یہ ہے کہ آج ہی سے ایک نئی شروعات کے ساتھ خُدا کی بادشاہی میں داخل ہو کر اُس کی خِدمت کریں یہ مانتے ہوئے کہ خُدا کا کلام ہی سچائی ہے اور اُس کی تعمیل ہمیشہ کی زِندگی ہے۔

