بڑی توقعات
مذکورہ آیات کا آغاز لفظ " مگر" سے ہوا ہے جِس سے دو قِسم کے لوگوں میں موازنہ کیا گیا ہے۔ پہلے وہ جو مُقدس پولُس رسُول کی تعلیم اور طرزِزِندگی کی پیروی کرتے تھے اور دُوسرے جو مسیح کی صلیب کے دُشمن، اَبدی ہلاکت کے فرزند، جِن کا پیٹ اُن کا خُدا ہے اورجو دُنیوی شرمناک باتوں پر فخر کرتے ہیں کیونکہ اُن کا دِل زمینی باتوں پر لگا ہے (فِلپیوں 3 : 17-19 )۔ یوں معلوُم ہوتا ہے کہ فِلپی کی کلیسیا میں دونوں اقسام کے لوگ پائے جاتے تھےیعنی مسیح کی صلیب کو مُحبت کرنے والے اور نفرت کرنے والے۔ سچّے اِیماندار ایذارسانی کا شکار تھے جبکہ صلیب کے دُشمن، اِیمانداروں کی اِیذارسانی کا سبب تھے ( فِلپیوں 3: 1-3) اور اِیمانداروں پر یہ حملے اندرونی اور بیرونی دونوں جانب سے تھے ( فِلپیوں 1: 29 )۔
مُقدس پولُس رسُول اُن تمام اِیمانداروں کو جو سچّے دِل سے خُداوند یِسُوع مسیح کی پیروی کرتے ہیں اِتنباہ کرتا ہے کہ وہ تمام دُنیوی آزمائیشوں پر غلبہ حاصل کر کے اِس چند روزہ زِندگی میں اِیمان کے بانی کامِل کرنے والے یِسُوع کو تکتے رہیں ( عبرانیوں 12: 2 )۔ کیونکہ تمام اِیماندار زمینی نہیں بلکہ آسمانی باشندے ہیں۔( دیکھیے www. Crosscheck.org.uk ) ۔ ہمیں زمین پر ایسی زِندگی بسر کرنا ہے جِس کا انعام ہم خُداوند یِسُوع مسیح کی جلالی آمد پر حاصل کریں گے ( متی 6: 19-21 )َ ۔
اِس کے برعکس ہمارے ارد گرد دُنیوی لوگ جو اِس دُنیا کو ہی اَپنا آخری مقام سمجھتے ہیں اور اپنے مسائل کا حل اِسی دُنیا میں تلاش کرتے ہیں۔ ہماری دُعا ہے کہ خُدا اُن پر بھی اَپنا فضل اور مکاشفہ ظاہر کرے۔ لیکن اِیماندار جو خُداوند یِسُوع مسیح کی پیروی کرتے ہیں ، یومِ آخرت میں جلالی بدن میں ( خُداوند یِسُوع مسیح کی طرح ) جی اُٹھیں گے۔ چاہے وہ کتنی ہی دیر سے خُداوند میں سو گئے ہوں۔وہ ہوا میں اُڑ کر اَپنے خُداوند کا اِستقبال کریں گے ( تھِسّلُنیکیوں 4: 13-18 ) اور وہ جو زندہ ہوں گے اُن کے ساتھ شریک ہوں گے ( 1 کُرِنتھیوں 15: 20-23 )۔ اُس دِن وہ گناہ اور شرمندگی کے طوق جنہوں نے ہمارے ذہنوں اور جِسموں کو جکڑ رکھا ہے ٹوٹ جائیں گے اور پہلے ہم خُدا کی قدرت سے آزاد کئے جائیں گے اور پھر ساری مخلوُق ( رُومیوں 8: 18-23 )۔
اگر ایسا ہے تو پھر ہمیں کِس قسم کے لوگ ہونا چاہئے ( 2 پطرس 3: 11-12 )۔ اِس عارضی دُنیا میں ہمارا طرزِ زندگی آسمانی اور رُوحانی ہونا چاہئے۔ ہمیں اَپنی عظمت و جلال نہیں بلکہ اَپنے نجات دہندہ خُداوند یِسُوع مسیح کی عظمت اور جلال کا پرچارکرنا چاہئے۔ مغرور، خود غرض، معادیت پرست اور غیر اخلاقی رویہ نہ صرف اِنسانی رِشتوں کا قاتل ہے بلکہ اَبدیت کا بھی دُشمن ہے لیکن اگر ہم خُداوند یِسُوع مسیح کی خُوشنودی کے لئے زِندگی بسر کرتے ہیں تو یہ زمین پر آسمانی زِندگی کی ایک جھلک ہے۔

